السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
خوش رہیں ، اللہ اپ سب کو اپنی حفظ و امان مین رکھے اور آسانیاں عطا فرمائے ـ امین ـ
عورت
جو ایک ماں ہے ، ایک بہن ہے ، ایک بیوی ہے اور پھر بیٹی کا روپ ہے ، ہر رشتہ اس بات کا متقاضی ہے کہ اس کو وہ عزت و احترام دیا جائے جو اس کا حق ہے ـ وہ عزت و احترام جو اس سے پہلے کسی مذہب میں عورت کو نہیں دیا گیا ، اسلام نے سب سے پہلے عورت کے حقوق دینے کی بات کی ـ اور پھر دنیا نے دیکھا اسلام نےاسی عورت کو ماں کے روپ میں جنت ، بہن کے روپ میں جنت کا حق دار ، بیوی کے روپ میں لباس اور بیٹی کے روپ میں اللّہ کی رحمت کہا ـ
لیکن آج ہم دیکھتے ہیں کہ اسی عورت کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے ـ سب سے پہلے گھروں میں ہی بیٹا اور بیٹی کے درمیان فرق کیا جاتا ہے ـ بیٹے کو تو ہر طرح کے حقوق حاصل ہیں لیکن بیٹی کو اس کے حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے ـ جب ایک بیٹاگھر میں اس طرح کی صورت حال میں پرورش پائے گا تو وہ کیسے بیٹی کو اس کے حقوق دے گا ـ جبکہ اس نے ہمیشہ اپنے اپ کو برتر پایا ہے ـ اس احساس برتری کے ساتھ پرورش پانے والا بیٹا یہ سمجھ ہی نہیں سکتا کہ اسے دوسرے لوگوں کو بھی حقوق دینے ہیں ـ اور وہ دوسرے کوئی اور نہیں اس کے اپنے ہیں ـ
بیٹی جو اللّہ کی رحمت کا دروازہ ہے ، بخشش کا ذریعہ ہے ، جہنم کی ڈھال ہے ـ لیکن ابھی بھی بہت سے لوگ بیٹی کی پیدائش پر خوشی محسوس نہیں کرتے ، جبکہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ
جس کسی نے دو یا تین لڑکیوں کی پرورش کی ، یہاں تک کہ وہ بالغ ہو گئیں " انگشتِ شہادت اور درمیانی انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " تو میں اور وہ اس طرح جنت میں داخل ہوں گے "
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی علیہ وسلم کے ساتھ ایک ادمی تھا ، اس ادمی کے پاس اس کا بیٹا ایا ، اس نے اسے بوسہ دیا ( یعنی شفقت سے چوما ) اور ران پر بیٹھا لیا ، پھر اس کی بیٹی ا گئی ، اس ادمی نے اسے پہلو میں بیٹھا لیا تو اپُرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ادمی سے فرمایا کہ تم نے ان دونوں کے درمیان انصاف کیوں نہیں کیا ؟؟؟ ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹے اور بیٹی میں پیار اور شفقت کا فرق کرنا سخت ناپسند گزرا
انشاُٗاللہ آئندہ تحریر میں مزید بات ہو گی ـ اللّہ اپ کا حامی و ناصر ہو اور دنیا و آخرت کی بھلائیاں عطا ہوں ـ امین