Wednesday 1 June 2016

مثبت اندازِ زندگی


السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
خوش رہیں اللہ اپ سب کو اپنی حفظ و امان مین رکھے اور آسانیاں عطا فرمائے امین
ہمیں جب بھی کوئی پریشانی یا تکلیف ہو تو ہم شور کرنے لگتے ہیں -
ہائے پریشانی ہائے پریشانی
اور پھر یہ ہوتا ہے کہ ہماری سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے ـ ہمارا حوصلہ ٹوٹ جاتا ہے اور فیصلہ کرنے کی قوت نہیں رہتی ہے ـ پھر جب کچھ سمجھ نہیں آتا تو ہم منفی انداز سے سوچنے لگتے ہیں ـ منفی خیالات دماغ میں آنے لگتے ہیں ـ انسان کی ساری خرابی اور بربادی کا عمل یہیں سے شروع ہوتا ہے اور اپ سے ایک کے بعد دوسرا غلط عمل سرزد ہونا شروع ہو جاتا ہے
لیکن اگر
ایسے وقت میں اپنے اپ کو یہ بات سمجھائی جا سکے کہ کوئی بھی مشکل ناممکن نہیں اگر اس کے حل کی طرف جایا جائے
مثال کے طور پر اگر
اپ کو کوئی بھی مشکل یا پریشانی کا معاملہ پیش آئے تو سب سے پہلے اس کے ممکن حل کا سوچیں کہ اس کو کس طرح حل کیا جائے ـ ایک کے بعد دوسرے اور یہاں تک کہ تیسرے کے بارے میں سوچیں اور پھر اس پر عمل کرنا شروع کر دیں ـ اس کو کیسے حل کیا جائے ـ کون سے عوامل اختیار کیے جائیں کہ مشکل آسان ہو جائےـ پھر اپ دیکھیں گے کہ نہ صرف اپ کا حوصلہ بڑھے گا بلکہ زیادہ بہتر طریقے سے مشکل حالات سے نبٹا جائے گاـ مثبت سوچ اور عمل کے ساتھ آگے بڑھ سکیں گے چیزیں آسان ہونا شروع ہو جائیں گی ـ کوئی بھی تکلیف دہ عمل اپ کو ٹوٹنے نہیں دے گا ـ اپ میں قوتِ ارادی بڑھ جائے گی ـ اس طرح صحیح فیصلہ کر کے اپ خود اعتمادی کی دولت سے ہمکنار ہوں گے جو آئندہ زندگی میں بھی اپ کے کام آئے گی ـ
انشاُٗاللہ آئندہ تحریر میں مزید بات ہو گی اللّہ اپ کا حامی و ناصر ہو اور دنیا و آخرت کی بھلائیاں عطا ہوں امین

No comments: