لسلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
خوش رہیں ، اللہ اپ سب کو اپنی حفظ و امان مین رکھے اور آسانیاں عطا فرمائے ـ امین ـ
خوش رہیں ، اللہ اپ سب کو اپنی حفظ و امان مین رکھے اور آسانیاں عطا فرمائے ـ امین ـ
اللّ تعالٰی کی خاص رحمت اس گھر پر ہوتی ہے جس گھر میں بیٹی پیدا ہوتی ہے اور اگر ہم اسی بیٹی کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھیں گے تو اللّہ کی ناراضگی کا سبب بھی بنے گا اور انسان کی دنیا و آخرت برباد ہو جائے گی ۔ لیکن پیار و محبت کا معاملہ رکھنے پر اللّہ کی مدد شاملِ حال رہے گی اور دنیا و آخرت میں بھی آسانیاں عطا ہوں گی۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:-
جب کسی کے ہاں بیٹا پیدا ہوتا ہے تو اللّہ تعالٰی اس بچے سے فرماتا ہے کہ جا اور اپنے باپ کا بازو بن جا، مگر جب بیٹی پیدا ہوتی ہے تو اللّہ تعالٰی اس بچی سے مخاطب ہو کر فرماتا ہے کہ مجھے قسم ہے اپنی ذات کی آج سے میں خود تیرے باپ کا بازو ہوں "
جب کسی کے ہاں بیٹا پیدا ہوتا ہے تو اللّہ تعالٰی اس بچے سے فرماتا ہے کہ جا اور اپنے باپ کا بازو بن جا، مگر جب بیٹی پیدا ہوتی ہے تو اللّہ تعالٰی اس بچی سے مخاطب ہو کر فرماتا ہے کہ مجھے قسم ہے اپنی ذات کی آج سے میں خود تیرے باپ کا بازو ہوں "
ایک اور حدیث میں ہے کہ :۔
جس کی تین بیٹیاں یا تیین بہنیں ہوں یا دو بیٹیاں یا دو بہنیں ہوں اور پھر وہ ان کی اچھی طرح پرورش کرے اور ان کے معاملے میں اللّہ سے ڈرتا رہے تو اس کے لئے جنت ہے
جس کی تین بیٹیاں یا تیین بہنیں ہوں یا دو بیٹیاں یا دو بہنیں ہوں اور پھر وہ ان کی اچھی طرح پرورش کرے اور ان کے معاملے میں اللّہ سے ڈرتا رہے تو اس کے لئے جنت ہے
عورت کا وجود ، رحمت ہی رحمت ہے ۔ بخشش ہی بخشش ہے ۔ اور دنیا و آخرت میں اللّہ کی خوشنودی کا باعث بھی ہے ۔ عورت کسی روپ میں ہو اللّہ نے اسے خیر و برکت ہی کا باعث بنایا ہے ۔
جب بیٹی اور بہن کے روپ میں دنیا میں آئی تو والد اور بھائیوں کو جنت میں لے جانے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت دلوانے کا سبب قرار دی گئی ۔
جب اس نے بیوی کا روپ اختیار کیا تو اپنے شوہر کا آدھا ایمان مکمل کرنے والی قرار دی گئی۔
اور جب ماں جیسی عظیم ہستی بنی تو اولاد کی جنت اس کے قدموں تلے ا گئی۔
جب اس نے بیوی کا روپ اختیار کیا تو اپنے شوہر کا آدھا ایمان مکمل کرنے والی قرار دی گئی۔
اور جب ماں جیسی عظیم ہستی بنی تو اولاد کی جنت اس کے قدموں تلے ا گئی۔
اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :۔
جس کی تین بیٹیاں ہوں، وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے تو اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے۔ عرض کیا: اور دو ہوں تو ؟ فرمایا: دو ہوں تب بھی ، عرض کیا: اگر ایک ہو تو ؟ فرمایا : اگر ایک ہو تو بھی ۔
جس کی تین بیٹیاں ہوں، وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے تو اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے۔ عرض کیا: اور دو ہوں تو ؟ فرمایا: دو ہوں تب بھی ، عرض کیا: اگر ایک ہو تو ؟ فرمایا : اگر ایک ہو تو بھی ۔
رسول اللّہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :۔
بہترین اولاد با پردہ بیٹیاں ہیں ۔
بہترین اولاد با پردہ بیٹیاں ہیں ۔
ایک اور حدیث میں ہے کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :۔
جب کسی کے ہاں لڑکی پیدا ہوتی ہے تو اللّہ تعالٰی فرشتوں کو بھیجتا ہے جو آ کر کہتے ہیں
السلام علیکم اھلِ البیت
یعنی اے گھر والو! تم پر سلامتی ہو ۔"
پھر فرشتے اس بچی کو اپنے پروں کے سائے میں لے لیتے ہیں اور اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ ایک کمزور جان ہے جو ایک ناتواں (یعنی کمزور) سے پیدا ہوئی ہے، جو شخص اس ناتواں جان کی پرورش کی ذمہ داری لے گا قیامت تک اللّہ عزوجل کی مدد اس کے شاملِ حال رہے گی ۔
جب کسی کے ہاں لڑکی پیدا ہوتی ہے تو اللّہ تعالٰی فرشتوں کو بھیجتا ہے جو آ کر کہتے ہیں
السلام علیکم اھلِ البیت
یعنی اے گھر والو! تم پر سلامتی ہو ۔"
پھر فرشتے اس بچی کو اپنے پروں کے سائے میں لے لیتے ہیں اور اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ ایک کمزور جان ہے جو ایک ناتواں (یعنی کمزور) سے پیدا ہوئی ہے، جو شخص اس ناتواں جان کی پرورش کی ذمہ داری لے گا قیامت تک اللّہ عزوجل کی مدد اس کے شاملِ حال رہے گی ۔
ان تمام احادیث سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اسلام نے عورت کو نہ صرف حقوق دئیے ہیں بلکہ اس سے پیار و محبت سے پیش آنے پر جنت کی ضمانت بھی دی ہے، اس سے اچھے سلوک کا حامل شخص جنت میں اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنت میں داخل ہو گا ایسے میں اگر کوئی جنت حاصل نہ کرے تو وہ کوئی بدقسمت ہی ہو گا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتی ہیں : میرے پاس ایک غریب اور مسکین عورت اپنی دو بیٹیاں اٹھائے ہوئے
آئی ، میں نے اسے کھانے کے لئے تین کھجوریں دیں ، پس اس نے دو کھجوریں تو اپنی دو بیٹیوں کو دی دیں ، اور ایک کھجور اس نے کھانے کے لئے اپنے منہ کی طرف بڑھائی ، کہ وہ بھی اس سے اس کی بیٹیوں نے کھانے کے لئے مانگ لی ، چنانچہ اس نے وہ کھجور بھی جسے وہ خود کھانا چاہتی تھی ، اس کے دو حصے کر کے اپنی دونوں بیٹیوں میں تقسیم کر دی ، مجھے اس کی یہ بات بہت اچھی لگی ، میں نے اس واقعے کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ، تو اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللّہ تعالٰی نے اس کے اس عمل کی وجہ سے کے لئے جنت واجب فرما دی ہے ( یا فرمایا) کہ اس کی وجہ سے اسے جہنم کی آگ سے آزاد کر دیا ہے "
حجتہ الوداع کے موقع پر بھی اپ صلی اللّہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ :۔
عورتوں کے بارے میں اللّہ سے ڈرتے رہنا
آخری خطبے میں بھی عورتوں سے اچھے سلوک کے بارے میں بھی زور دیا گیا ہے ۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتی ہیں : میرے پاس ایک غریب اور مسکین عورت اپنی دو بیٹیاں اٹھائے ہوئے
آئی ، میں نے اسے کھانے کے لئے تین کھجوریں دیں ، پس اس نے دو کھجوریں تو اپنی دو بیٹیوں کو دی دیں ، اور ایک کھجور اس نے کھانے کے لئے اپنے منہ کی طرف بڑھائی ، کہ وہ بھی اس سے اس کی بیٹیوں نے کھانے کے لئے مانگ لی ، چنانچہ اس نے وہ کھجور بھی جسے وہ خود کھانا چاہتی تھی ، اس کے دو حصے کر کے اپنی دونوں بیٹیوں میں تقسیم کر دی ، مجھے اس کی یہ بات بہت اچھی لگی ، میں نے اس واقعے کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ، تو اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللّہ تعالٰی نے اس کے اس عمل کی وجہ سے کے لئے جنت واجب فرما دی ہے ( یا فرمایا) کہ اس کی وجہ سے اسے جہنم کی آگ سے آزاد کر دیا ہے "
حجتہ الوداع کے موقع پر بھی اپ صلی اللّہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ :۔
عورتوں کے بارے میں اللّہ سے ڈرتے رہنا
آخری خطبے میں بھی عورتوں سے اچھے سلوک کے بارے میں بھی زور دیا گیا ہے ۔
انشاُٗاللہ آئندہ تحریر میں مزید بات ہو گی ـ اللّہ اپ کا حامی و ناصر ہو اور دنیا و آخرت کی بھلائیاں عطا ہوں ـ امین ـ
No comments:
Post a Comment